ہمارے نوجوان بچے اپنے گھروں سے نفرت کیوں کرنے لگتے ہیں
ہمارے نوجوان بچے اپنے گھروں سے نفرت کیوں کرنے لگتے ہیں
ہمارے معاشرے کی چند چیزیں ایسی ہیں جن سے ہر کوئی
متفق ہوگا؛ - ان میں سے ایک ہے ہمارے بچوں کا اپنے گھر سے نفرت کرنا “ یا پھر یوں کہہ لیں کہ؛ اپنے گھر سے اکتا جانا “ -
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں آج کے مصروف دور میں والدین اپنے بچوں کی ذہنی صحت پر بالکل توجہ نہیں دے
رہے-
جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے؛ ، نوعمروں میں افسردگی اور تناؤ کا تناسب دن بدن بڑھتا جاتا ہے۔ ابتدائی جوانی کی عمر 9 سے 13 سال کی ہے جبکہ درمیانی جوانی کی عمر 13-15 سال سے ہے؛ ۔
تاہم، بظاہر جوانی کے آخر میں یعنی 15-18 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بغاوت شروع ہوجاتی ہے؛ ۔ نوجوان، درمیانی جوانی میں ڈرامائی طور پر بھی بغاوت شروع کردیتے ہیں اور آخرکار والدین کی منظوری پر انحصار سے خود کو آزاد کروالیتے ہیں؛ ۔
جب بچے اپنے والدین کو گھر میں لڑتے جھگڑتے دیکھتے ہیں تو وہ خوفزدہ ہوجاتے ہیں اور سارا دن جھگڑے کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں؛ ۔ اور یہ بچے والدین بننے کے بعد وہی سلوک اپنے بچوں کے ساتھ دہراتے ہیں یا پھر اپنے گھر کے ماحول کو اس ماحول سے بالکل مختلف بنانے کی کوشش کرتے ہیں جس کا سامنا انہوں نے بچپن میں کیا تھا؛ -
اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں سے بات چیت کریں اور ان کی زندگی کو محفوظ بنانے کی کوشش کریں؛ - والدین کو اپنے بچوں کے صرف تعلیمی معاملات پر ہی نہیں بلکہ ان کی ذہنی صحت پر بھی توجہ دینی چاہیے-
اس کے علاوہ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس وقت میں آپ کا ساتھ ان کی ذہنی تربیت اور ان میں اعتماد کی بحالی کا سبب بنے؛ -
درحقیت جب بچے کو اپنے ہی گھر میں محبت اور توجہ نہیں ملتی تو وہ یہ توجہ اور محبت کہیں اور تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے-؛
اور اسی وجہ سے بچے ایسے جعلساز افراد سے رابطے قائم کر بیٹھتے ہیں جو ان کے دوست اور خیر خواہ ہونے کا ڈرامہ کر رہے ہوتے ہیں؛ -
اس کے علاوہ ہمیں اپنے نوجوان بچوں کے مزاج کے بارے میں بھی جاننے کی ضرورت ہے؛ - کبھی بھی بچوں کے پر حد سے زیادہ تنقید نہ کریں اور نہ ہی ان کا موازنہ دوسرے بچوں سے کریں اور نہ عوامی شکایات پر ایسے جملے کہیں کہ جن سے ان کی دلجوئی ہو
اس کے علاوہ ہمیں اپنے نوجوان بچوں کے مزاج کے بارے میں بھی جاننے کی ضرورت ہے؛ - کبھی بھی بچوں کے پر حد سے زیادہ تنقید نہ کریں اور نہ ہی ان کا موازنہ دوسرے بچوں سے کریں اور نہ عوامی شکایات پر ایسے جملے کہیں کہ جن سے ان کی دلجوئی ہو
کیونکہ ایسے ہی رویوں کے نتیجے میں بچے باغی اور سرکش ہوجاتے ہیں اور اپنے گھروں سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور فرار کے راستے تلاش کرنے لگتے ہیں؛ -
لہذا ، اگر ہم اس صورتحال کو پیدا ہونے سے روکنا چاہتے ہیں تو والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ دوستی کریں اور خفیہ نگراں بنیں۔ اس طرح ان کے بچے زیادہ تر ان پر بھروسہ کریں گے اور ان سے کچھ بھی نہیں چھپائیں گے
إرسال تعليق